منسوب چراغوں سے طرفدار ہوا کے
ہم لوگ منافق ہیں، منافق بھی بلا کے
کیوں ضبط کی بنیاد ہلانے پہ تلا ہے؟
میں پھینک نہ دوں ہجر، تجھے آگ لگا کے
اک زود فراموش کی بے فیض محبت
جاوں گا گزرتے ہوئے راوی میں بہا کے
اس وقت مجھے عمر رواں درد بہت ہے
تجھ سے میں نمٹتا ہوں، ذرا دیر میں آکے