لوگ تو لوگ تھے جی بھر کے خسارہ کرتے
کم سے کم تم تو نہ نقصان ہمارا کرتے
کر تو لینا تھا ترے ساتھ گزارہ لیکن
اب ترے ساتھ بھی کرتے تو گزارہ کرتے؟
کیسا الزام سر موجِ بلا خیز کہ ہم
ہو گئے غرق کناروں سے کنارہ کرتے
کر لیا تھا تو توقع نہیں رکھتے ہم سے
عشق تھا، قرض نہیں تھا کہ
دُکھ نے دِل دا قیمہ کیتا
اَے کیہہ یار کلیما کیتا ؟؟
وریاں رو رو کے سُتّا اے
اِس لئی بَین مَیں دھیما کیتا
تُوں مر کے وی مرنا کوئی نئیں
شعراں تیرا بیمہ کیتا
رب نُوں طعنہ دے آیا واں
چنگا کرم کریما ! کیتا
رحمان فارس
#اردو_زبان
یہ کائناتی ذہانت کا دور ہے بھائی
یہاں خدا کا تصور کچھ اور ہے بھائی
سناؤ کیسے ہو کیسے ہیں چاند پر حالات
زمین پر تو وہی ظلم و جور ہے بھائی
کوئی پلک بھی جھپکتا نہیں تماشے میں
مداریوں کا طلسمانہ طور ہے بھائی
وطن کی صبح سے ہجرت کی رات دور نہیں
حرا سے چند قدم غار ثور ہے بھائی
تمہیں
ہر شمع بجھی رفتہ رفتہ ، ہر خواب لٹا دھیرے دھیرے
شیشہ نہ سہی، پتھر بھی نہ تھا، دل ٹوٹ گیا دھیرے دھیرے
برسوں میں مراسم بنتے ہیں، لمحوں میں بھلا کیا ٹوٹیں گے
تو مجھ سے بچھڑنا چاہے تو دیوار اٹھا دھیرے دھیرے
احساس ہوا بربادی کا جب سارے گھر میں دھول اڑی
آئی ہے ہمارے آنگن میں پت