پارلیمنٹ میں موجود لبرلز سوچ رکھنے والی جماعتوں کے نمائندے بھی سپریم کورٹ اور اس کی ماتحت عدلیہ کے بعض فیصلوں میں واضح جانبداری پر بول اٹھے ۔
ایمل ولی خان نے بھی ایک مخصوص سیاسی جماعت کی بار بار خلاف آٸین عدالتی حمایت کی شدید مذمت کی ہے
#NationalAssembly
وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی میڈیا سے گفتگو
آئینی ترامیم پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے،
آئینی ترمیم کے لئے ایک ایک نقطے پر ماہرین کی رائے طلب کی جاتی ہے،
وسیع تر سیاسی مشاورت مکمل ہونے تک آئینی ترامیم پر آگے بڑھنے میں تاخیر ہو جاتی ہے،حکومتی جماعتوں کے درمیان بھی مشاورت کا
آئینِ پاکستان میں آئینی ترامیم کا عمل ایک مثبت پیشرفت ہے جس کا مقصد عدلیہ کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور اُس کے وقار کو عالمی سطح پر بُلند کرنا ہے۔ ہماری دُعا ہے کہ یہ ترامیم پاکستان میں اسلامی شریعت کے نفاذ کی راہ ہموار کریں، تاکہ معزز جج صاحبان اسلامی اصولوں کے مطابق انصاف قائم
ماتحت عدلیہ نے غلط سزا سنائی تھی آپ کو بری کیا جاتا ہے
سزائے موت کے قیدی محمد اعجاز کی اپیل پر 12سال بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ..
محمد اعجاز 4383 دن بعد ڈیتھ سیل سے باہر نکلا اور جیل سے باہر قدم رکھا تو اسے معلوم ہوا کہ اب نا سر پہ چھت ہے نا پاؤں تلے زمین سب عدالت کی نزر ہو چکا،
کلاسیکل چھترول😛
دیکھیں ان کے چہرے ایک بار دیکھیں
ان کے ایک ایک کے چہرے کو دیکھیں کیسے چمک رہے ہیں خوش باش ہیں کپڑے دیکھیں انکے
یہ چاہتے ہی نہیں ک بانی پی ٹی ای جیل سے باہر آے😂
#ترمیم_سکون_ترقی
عدالتی نظام میں اصلاحات سیاسی انتقام ہیں!
کیا واقعی؟؟ کیا عدالتوں کو دی جانے والی تنخواہیں اور مراعات سیاسی فیصلوں اور آئینی تشریح کے فیصلوں کے لئے دی جاتی ہیں؟
سپریم کورٹ میں پینڈنگ کیسز کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جن میں زیادہ تر کیسز معمولی قانونی چارہ جوئی کے ہیں۔
وفاقی حکومت کا آئینی ترمیمی پیکج ہر سو زیر بحث ہے، اور اس کی اہمیت کو سمجھنا پوری قوم کیلیےضروری ہے۔
پاکستان کا عدالتی نظام برسوں سے اصلاحات کا منتظر ہے، جہاں سپریم کورٹ میں 60 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں۔ ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے مطابق پاکستان کا رول آف لاء انڈیکس میں 130 ویں
عدالت کو یہ طے کرنے میں 21سال لگے کہ ملزم بےگناہ ہے
21سال وہ انتظار کی سولی پر لٹکا رہا
کڑیل جوان سے نحیف و نزار بوڑھا ہو گیا
اور تب اس سے بتایا گیا کہ اب آپ جا سکتے ہیں آپ آزاد ہیں
سوال یہ کہ جب سیاسی نوعیت کے کیسز فوری سماعت کے لیے مقرر ہوتے ہیں تو عام سائلین کے کیسز کیوں
#ترمیم_سکون_ترقی
آٸینی ترامیم وقت کی اہم ضرورت
📌پاکستان کے نظامِ عدل میں اصلاحات جہاں انصاف کی فراہمی کے لیے ناگزیر ہیں وہیں ملکی سلامتی اور بقاء کے لیے بھی ضروری ہیں۔ موجودہ آٸینی ترامیم نظام عدل کو ایک نٸی جہت عطا کریں گی اور عام آدمی کا حصولِ انصاف ممکن بناٸیں گی۔
📌اس وقت
پاکستان کے 77 سالہ تاریخ میں اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر بندُوق رکھ کر ہر ادارے نے اپنی من مانی کی فرض سے بچے، اور کام چوریاں کیں، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہر ادارہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کا جواب دے۔ موجودہ آئینی ترامیم کا مقصد بھی یہی ہے کہ ملک میں ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر کام
بنگلہ دیش کی علیحدگی کے اسباب پر ایک رپورٹ سیاسی جج حمود الرحمن نے لکھی تھی جس میں شیخ مجیب مظلوم تھا
بنگلہ دیش کی علیحدگی کے اسباب پر دوسری رپورٹ آج بنگلہ دیشی عوام لکھ رہی ہے
جس کے ہر صفحے پر شیخ مجیب بھارت کا پٹھو، نفرت کا کسان، لاکھوں بنگالیوں کا قاتل درج ہے
آپ کون سی رپورٹ
سمجھ سے بالاتر ہے حکومت کی ان بہترین قانونی ترامیم پر پی ٹی آئی میں آگ کیوں لگی ہے
حالانکہ ان ترامیم کے بعد نظام عدل میں مزید شفافیت ہوگی اور ججز کا احتساب بھی کیا جا سکے گا جس کا فائدہ پوری قوم کو ہوگا
تحریک انتشار چاہتی ہے کہ عدلیہ کا نظام ہمیشہ مفلوج رہے اور کرپٹ عناصر اس پر
آرٹیکل 17 جو سیاسی جماعتوں کی تحلیل کا فیصلہ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی جگہ نئی آئینی عدالت لے گی۔ یہ ان جماعتوں پر مستقل طور پر پابندی کے لیے استعمال کیا جا سکے گا جو ملکی سالمیت پر حملہ آور ہو۔🥳مطلب کالے بھونڈوں کا ٹرکوں اور معشقوں کرشز والا دھندا بند ہو جائے گا۔اور تاریک
مجوزہ قانون سازی وسیع ترعوامی مفاد میں کی جارہی ہے۔۔۔ آئینی ترمیم کا مقصد تیز اور سستے انصاف کی فراہمی ہے۔
یہ تاثرغلط ہے کہ ترمیم کسی خاص شخصیت کے لیے ہے۔ قانون سازی میں عدلیہ میں اصلاحات کرنے کے ساتھ ساتھ زیر التوا مقدمات فوری نمٹانے اور اعلی عدلیہ میں چیف جسٹس سمیت دیگر ججز کی
ہنگو خیبر پختونخوا میں گرینڈ علماء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس میں بڑی تعداد میں علماء و مشائخ، اقلیتی برادری کے مزہبی رہنماؤں سمیت مدارس کے طلباء اور سول حکام نے شرکت کی۔علماء و مشائخ نے پاک فوج کی فتتہ الخوارج کے خلاف جنگ کی تائید کی اور شانہ بشانہ کھڑے رہنے کے عزم کو
آئینی ترمیم کے زریعے عدالتی اصلاحات تو ہو کر رہیں گی کیونکہ ان سیاسی جماعتوں نے میثاق جمہوریت میں وعدہ کیا تھا کہ انصاف کی فراہمی کو آسان بنایا جائے گا
عوام ان اصلاحات کی منتظر ہے البتہ چیخیں ان کی نکل رہی ہیں جو اس نظام کے بینفشری ہیں
1: وکلاء جو مقدمات لٹکانے کے انجینئر ہیں
بھارت کو آجکل حافظ صاحب سے سب سے زیادہ تکلیف اس بات کی ہے کہ بھارت نے بیس سال سازشیں کرنے کے بعد بنگال کو پاکستان سے الگ کیا تھا۔بنگالیوں کے دلوں میں پاکستان خلاف نفرت پیدا کی تھی اور پاکستان نے فقط ایک دن میں بنگالیوں کے دلوں میں واپس اپنی محبت بھی بنا لی اور بنگلہ دہش میں
اختلاف راۓ کرنا اور ان اختلافات کو مشاورت سے دور کرنا جمہوری عمل ہے۔
مولانا کے اختلافات دور کرنے کیلیے سیاسی جماعتوں کی کاوشوں پر مزمل سہروردی نے نہایت جامع تجزیہ دیا ہے کہ
دراصل ہم جمہوری رویۓ دیکھنے کے عادی نہیں ہیں
#ترمیم_سکون_ترقی
آئینی ترامیم کے فیصلے پر مولانا فضل الرحمٰن کے وقت مانگنے پر کسی نے گھبرانا نہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن، پاکستان کی سیاست کے پرانے اور منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ قومی مفادات کو مقدم رکھا ہے اور موجودہ حالات میں بھی یہی نظر آتا ہے۔ سینٹر عرفان صدیقی کے مطابق مولانا نے اہم
⚡آٸینی ترامیم ایک مکمل جمہوری اور سیاسی عمل ہے۔ اور تمام سیاسی جماعتیں اس کےلیے متحرک ہیں۔
اپوزیشن کو ساتھ ملانے کے لیے بھی ملاقاتیں ہورہی ہیں۔
⚡ماضی قریب میں پارلیمینٹ میں کوٸی بھی قانون پاس کروانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ بھاگ دوڑ کیا کرتی تھی۔
بقول پرویز الہی عمران خان برکی کی