Dr. Tariq Anwar Bajwa (@drtariqbajwa) 's Twitter Profile
Dr. Tariq Anwar Bajwa

@drtariqbajwa

A GP with interest in Urdu poetry & belief in Ahmadiyyat to be true version of Islam

ID: 1324718103142551553

calendar_today06-11-2020 14:20:09

1,1K Tweet

3,3K Followers

4,4K Following

I b r a h e e m  (@ibraheeeeem92) 's Twitter Profile Photo

” تمام قادیانیوں کا واٹر سپلائی کا کنکیشن کاٹ دیا جائے گا“ ” گاؤں میں کوئی بھی ڈاکٹر کسی قادیانی کو کسی بھی قسم کی میڈیسن نہیں دے گا “ ” قادیانیوں کو کسی کھیل کود میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی“ انَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

” تمام قادیانیوں کا واٹر سپلائی کا کنکیشن کاٹ دیا جائے گا“

” گاؤں میں کوئی بھی ڈاکٹر کسی قادیانی کو کسی بھی قسم کی میڈیسن نہیں دے گا “

” قادیانیوں کو کسی کھیل کود میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی“

انَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
Dr. Tariq Anwar Bajwa (@drtariqbajwa) 's Twitter Profile Photo

10.5.2025 غزل یہ وقت ہے کہ چراغِ وفا جلائے جائیں کہ دل ہوں صاف ، سبھی ، بد ، گماں مٹائے جائیں جہاں میں جنگ نے برباد ہی کیا سب کو نہ ہو لڑائی ، کوئی سلسلہ بنائے جائیں نہ سرحدوں پہ ہو پہرا، نہ دل میں دیواریں محبتوں کے نئے راستے سجائے جائیں ڈاکٹر طارقؔ انور باجوہ- لندن

10.5.2025
غزل
یہ وقت ہے کہ چراغِ وفا جلائے جائیں
کہ دل ہوں صاف ، سبھی ، بد ، گماں مٹائے جائیں  

جہاں میں جنگ نے برباد ہی کیا سب کو
نہ ہو لڑائی ، کوئی سلسلہ بنائے جائیں

نہ سرحدوں پہ ہو پہرا، نہ دل میں دیواریں
محبتوں کے نئے راستے سجائے جائیں

ڈاکٹر طارقؔ انور باجوہ- لندن
Dr. Tariq Anwar Bajwa (@drtariqbajwa) 's Twitter Profile Photo

20.6.2025 غزل محبت کی اٹھّی ہے دل میں امنگ ہے جذبوں میں لَو کی نئی اک ترنگ نظر کا فسوں، دل کے بیتاب رنگ ملی روح جا کر بھلا کس کے سنگ جو تیری نظر ہو، تو میں نَے کا چنگ، ہے نغمہ، ترانہ ، اشاراتِ جنگ یہ چل دی کہاں زندگی کی پتنگ ۔۔۔۔

20.6.2025
غزل
محبت کی اٹھّی ہے دل میں امنگ
ہے جذبوں میں لَو کی نئی اک ترنگ 

نظر کا فسوں، دل کے بیتاب رنگ
ملی روح جا کر بھلا کس کے سنگ

جو تیری نظر ہو، تو میں نَے کا چنگ،
ہے نغمہ،  ترانہ ، اشاراتِ  جنگ

یہ چل دی کہاں زندگی کی پتنگ
۔۔۔۔
Dr. Tariq Anwar Bajwa (@drtariqbajwa) 's Twitter Profile Photo

21.6.2025 غزل اُس تجلّی کے مقابل ، حسن سب ہی خام تھا دل لرزتا رہ گیا اور لب پہ اس کا نام تھا وقت کی زنجیر ٹوٹی، ہجر کے ایّام میں عشق کے آغاز ہی سے، لب پہ اس کا نام تھا ذکر کی عادت پڑی ایسی کہ فطرت بن گئی ہاتھ کاموں میں مگن اور لب پہ اس کا نام تھا ڈاکٹر طارق انور باجوہ

21.6.2025
غزل
اُس تجلّی کے مقابل ، حسن سب ہی خام تھا
دل لرزتا رہ گیا اور لب پہ اس کا  نام تھا

وقت کی زنجیر ٹوٹی، ہجر کے ایّام میں
عشق کے آغاز ہی سے، لب پہ اس کا نام تھا

ذکر کی عادت پڑی ایسی کہ فطرت بن گئی
ہاتھ کاموں میں مگن  اور لب پہ اس کا نام تھا

ڈاکٹر طارق انور باجوہ