آپ ﷺ نےفرمایا:
کوئی شخص بھی ایسا نہ ہو گا جو جنت میں داخل ہونے کےبعد دنیا میں دوبارہ آنا پسند کرے‘ خواہ اسے ساری دنیا مل جائےسوائے شہید کے۔اس کی یہ تمنا ہو گی کہ دنیا میں دوبارہ واپس جاکر دس مرتبہ اور قتل ہو( اللہ کےراستے میں )کیونکہ وہ شہادت کی عزت وہاں دیکھتاہے۔
(بخاری،۲۸۱۷)
رسول کریم ﷺ نے فرمایا
” تم مومنوں کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و محبت کا معاملہ کرنے اور ایک دوسرے کے ساتھ لطف و نرم خوئی میں ایک جسم جیسا پاؤ گے کہ جب اس کا کوئی ٹکڑا بھی تکلیف میں ہوتا ہے ، تو سارا جسم تکلیف میں ہوتا ہے ۔ ایسا کہ نیند اڑ جاتی ہے اور جسم بخار میں مبتلا
اللهمَّ صلِّ على محمَّد وعلى آل محمَّد، كما صليتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم. إنَّك حميدٌ مجيد. اللهمَّ بارِك على محمَد وعلى آل محمَّد، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنَّك حميدٌ مجيد.
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
میری تمام امت کو معاف کیا جائے گا سوائے گناہوں کو کھلم کھلا کرنے والوں کے اور گناہوں کو کھلم کھلا کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی ( گناہ کا ) کام کرے اور اس کے باوجود کہ اللہ نے اس کے گناہ کو چھپا دیا ہے مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ
اے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
قیامت کے دن اللہ کے ہاں سب سے بُرے درجے والا شخص وہ ہوگا
جس نے ( دوسرے کی ) دنیا کے لیے اپنی آخرت ضائع کر لی۔
{سنن ابن ماجہ۔۳۹۶۶}
حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں:
رسول الله ﷺ نے ایک انگوٹھی بنوائی اور پہنی، پھر فرمایا: "اس انگوٹھی نے آج میری توجہ تمہاری طرف سے بانٹ دی، میں ایک نظر اس کی طرف اور ایک نظر تمہاری طرف ڈالتا رہا."
پھر آپ ﷺ نے وہ انگوٹھی اتار پھینکی.
نسائی 5291
(مسند احمد 7967؛ مشکوٰۃ 4405)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں۔؟”
صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیوں نہیں یا رسول اللہ!
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔
(بخاری،۶۲۷۳)