آج یہ بھی پیغام دے دیا گیا کہ سسٹم کے متوازی سسٹم کھڑا کرنے والوں کے خلاف فوج نے تو کارروائی کردی، اب سول اداروں بالخصوص عدلیہ کی باری ہے،ٹاپ سٹی کیس سپریم کورٹ نے بھیجا تھا جس پر فیض کی گرفتاری ہوئی،اب عدلیہ کا بھی اخلاقی فرض کہ وہ اپنے ادارے کی کالی بھیڑوں کا احتساب کریں
زخم کب کا تھا درد اٹھا ہے اب!
مجھے جنرل فیض سے ڈرایا جا رہا ہے، جنرل فیض, جنرل باجوہ کی اجازت سے ملنے آتا تھا اور جنرل باجوہ کو رپورٹ کرتا تھا، جنرل باجوہ کے بغیر فیض حمید کا ٹرائل بدنیتی ہے، وہ جنرل باجوہ کا ماتحت تھا،عمران خان
عمران خان کی نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور چیئرمین کو دھمکی!
سماعت میں وقفے کے دوران عمران خان نے نیب ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون کے سامنے جا کر دھمکی دی اور کہا،میں باہر آ گیا تو تمہیں اور چیئرمین نیب کو نہیں چھوڑوں گا،تمہاری وجہ سے میری بیوی جیل میں بند ہیں
بلوچستان میں مسائل نہیں وسائل ہی وسائل ہیں ،انہی معدنیات اور علاقائی پوٹینشل کی وجہ سے بلوچستان کو سونے کی چڑیا کہا جاتا ہے،جہاں 80فیصد مقامی بلوچ ہی کام کرتے ہیں،23ارب سرداروں کو رائیلٹی جاتی ہے،سی پیک اگر مکمل ہوگیا تو بھارت کا خطے میں چوہدری بننے کا خواب ٹوٹ جائے گا
کبھی یہ کہانی باہر آئے گی تو مکمل حقائق جان سکیں گے
عمران خان کو ذمہ داران نے یہی مشورہ دیا تھا مودی کا الیکشن خراب کریں اور ابھی نندن کو تین ماہ تک واپس مت کریں
لیکن اچانک خان صاحب نے اسمبلی میں ابھی نندن واپس کرنے کا اعلان کردیا
اختیار خان کے پاس تھا آپ لوگ ہی کہتے ہیں وہ
خان صاحب نے ایک ہی دن میں دو اہم کام کیے ہیں دونوں ایک دوسرے سے متضاد ہیں، اس انداز سیاست نے شاعر نے کیا خوب کہا:
رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی
تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے
افغانستان میں ہمارے ایک تھری سٹار جرنیل (فیض حمید) جاتے،کہتے سب ٹھیک ہے میں یہاں چائے پینے آیا، وہاں سے 40 ہزار دہشتگردوں کو پاکستان لاکر آباد کیا گیا اور جیلوں سے 100 دہشتگردوں کو رہا کیا گیا، آج جو دہشتگردی ہورہی وہی اسکے ذمہ دار ہیں،اسحاق ڈار
ویسے تو کسی سیاسی جماعت کا سیاسی سرگرمی کے لئے راستہ روکنا تو نہیں چاہیے، لیکن پی ٹی آئی کا ریاست کیساتھ اعتماد کا معاملہ ہے، بداعتمادی کا ماحول پی ٹی آئی نے نومئی کے دن پیدا کیا۔
یہ بداعتمادی کا ماحول تب ہی ختم ہوسکتا ہے جب ریاست کی ڈیمانڈ یعنی نومئی پر صدق دل سے معافی مانگی
پی ٹی آئی کے چھ ، سات رہنما ایسے ہیں جو ہر مشکل وقت پر اسٹبلشمنٹ سے رابطہ کرتے ہیں۔ری جوائن کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ادھر صحافی بھی PTI کو دھوکہ دیتے ہیں،ایک پرو پی ٹی آئی صحافی جس کا وی لاگ گزشتہ آرمی چیف شیو کرتے ہوئے دیکھتے تھے۔ اس کی گزشتہ سال ایک تقریب میں اعلیٰ ملٹری شخصت سے
عمران خان کیلئے خطرہ بڑھ گیا، جس کے ذمہ دار علی امین گنڈا پور ہوں گے، عمران خان کی زندگی کی زمہ داری علی امین کے بیان پر آ جائے گی، اب علی امین زیادہ دیر کیلئے وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے،سینیٹر فیصل واوڈا
مراد سعید کے ویڈیو پیغام اور علی امین گنڈا پور کی باتوں پر اسٹیبلشمنٹ کا جواب ہے، جو کچھ ہونا ہے اگر وہ دیر سے ہونا ہے تو اب جلدی ہو گا، پی ٹی آئی خود کو گہری کھائی میں دھکیل رہی ہے،منیب فاروق
قابل مذمت
جب بھی کوئی ایسا سیاسی ایونٹ ہوتا ہے فیلڈ رپورٹر کی ڈیوٹی انتہائی سخت ہوتی ہے،وقت کا تعین کیے بغیر کوریج دیتے ہیں، بازاری زبان کسی صورت برداشت نہیں
گنڈاپور نے اپنی تقریر کے مندرجات کی منظوری عمران خان سے گزشتہ ملاقات میں لی ، گنڈاپور کی تقریر درحقیقت عمران خان کی تقریر ہے،سوال یہ ہے کہ اس زبان اور بیانیے کیساتھ sanity prevail کرے گی ؟