یہ وہ حلف ہے جو افواج پاکستان وطن کی پاسداری کے لئے اُٹھاتی ہے اور یہ وہ حلف ہے جسے روزانہ کی بنیادوں پر پاؤں تلے روندا جاتا ہے، اس حلف میں کہیں بھی نہیں کہا گیا کہ یہ جوان نوکری کے تھوڑے عرصے بعد کھسروں کا روپ دھار لیں گے
اگر وطن کی خدمت کی ہوتی تو سینہ تان کر بولتا کہ میں تھا آرمی چیف پاکستان کا غداری اور نمک حرامی کی وجہ سے اس بات سے ہی مُکر گیا کہ یہ کبھی آرمی چیف بھی تھا
نو مئی ہزاروں بے گناہ افراد کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا لیکن روف حسن پر قاتلانہ حملے میں ایک بھی ملزم کی نشاندہی نہیں ہو سکی جب انہوں نے کسی کو پکڑنا ہوتا ہے تو جیو فینسنگ بھی ہو جاتی ہے، جب نہیں پکڑنا ہوتا تو cctvکیمرے بھی غائب ہو جاتے ہیں
پاکستان میں بچوں کو جھوٹا مطالعہ پاکستان پڑھایا جاتا ہے 1947 میں ہندوستان آزاد ہوا اور پاکستان بنا تھا، جرنیل قائداعظم کی بات نہیں مانتے تھے جب چھوٹےشہروں میں کوئی بیمار ہوتا ہے اُسے کراچی لاہور پشاور یا پھر بیرون ملک بیجھا جاتا ہے لیکن قائداعظم کو بیمار ہونے پر زیارت بیجھا گیا
اگر چوکیداروں نے ان چوروں کے میرے اور آپ کے اوپر مسلط کر دیا ہے تو ہم کیا چیز ہیں یہ اصل مسئلوں کی تفشیش کرنے کی بجاۓ اس معاملے کی انوسٹیگیشن کر رہے ہیں کہ عمران خان کی تصویر کیسے لیک ہوئی
پاکستان کا بارہ فیصد رقبہ آرمی کی ملکیت ہے، حال ہی میں آرمی نے 3500 ایکڑ زمین قبرستان کے لئے لی ہے اب پنجاب سے ایک ملین ایکڑ زمین لی جا رہی ہے جہاں پر جرنیل گندم اور سبزیاں اُگائیں گے
میں ملٹری اسٹبلشمنٹ کو واضع پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میرا سر تو کٹ سکتا ہے لیکن میں تُم جیسوں کے سامنے کبھی نہیں جھکوں گا میری باقی کی ساری زندگی اور جہدوجہد عمران خان کے نام ہے روف حسن
عمران خان روف حسن پر حملے کی وجہ سے شدید غصے میں تھے یہ خواجہ سرا نہیں سرکاری قاتل تھے جو اپنے گھر والوں کے کپڑے پہن کر خواجہ سرا بنے ہوۓ تھے کیسے احمق ہیں گرمیوں میں بوٹ پہنے ہوۓ تھے، ان احمقوں سے کوئی کام بھی ڈھنگ کا نہیں ہوتا