سابقہ ،ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید آرمی چیف قمر باجوہ کو بھی خاطر میں نہیں لاتے تھے جن کور کمانڈر بنے تو افغانستان کے مریضوں کے لیے سرحد پر ہی ویزے دینے کی سہولت دی یہ کام انہوں نے براہ راست وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون کرکے حاصل کی جس پر انکی سرزنش کی گئی اور ان کو بتایا گیا
ا1
کہ وہ اب وزیراعظم کے ماتحت نہیں رہے اور حکومت سے رابطے کے لیے انہیں جی ایچ کیو کی اجازت لینی ہوگی جنرل فیض نے صوبے کے ترقیاتی کاموں کی نگرانی کے لیے اسوقت کے وزیراعلی کو عمران خان کے زریعے مجبور کرکے خصوصی کمیٹی بنائی اور خود کو بھی اس میں شامل کیا 2
جنرل فیض جب کور کمانڈر تھے تو صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس پہلی بار وزیراعلی کی صدارت میں میں وزیراعلی ہاؤس میں ہوا اس سے پہلے اپیکس کمیٹی کی بیٹھک گورنر ہاؤس میں ہوتی تھی اور گورنر صدارت کرتے تھے 3
موصوف جب کور کمانڈر پشاور تعینات ہوئے تو کینٹ کے ایریا کی تزئین اور آرائش کے لیے دباؤ ڈال کر 20ارب روپے صوبائی حکومت سے وصول کئے حالانکہ صوبے کی مالی حالت بہت پتلی تھی یہی نہیں بلکہ گورنر ہاؤس اور دیگر تاریخی مقامات کی دیواریں بھی نئی کر ڈالی اور کسی سے پوچھا تک نہیں 4
صوبے کے ہر معاملے میں انکی مداخلت عیاں تھی لیکن دبنگ گورنر شاہ فرمان بھی جو عمران خان کو خاطر میں نہیں لاتے تھے وہ بھی صرف اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے رہے بے شک ہر چیز کو ذوال ہے
اللہ اکبر